بھبھوا میں المناک سڑک حادثہ،9مسافروں کی موت
بھبھوا، 25 فروری (پی این ایس) کیمور ضلع کے بھبھوا میں المناک سڑک حادثے ہوئے جس میں 9 مسافروں کی دردناک موت ہوگئی۔ موہنیا میں جی ٹی روڈ پر دیوکلی گائوں کے نزدیک 6 لائن والی سڑک پر پہلے ایک اسکارپیو نے بائک کو زوردار ٹکر مار دی جس سے دونوں گاڑیوں کے چلانے والے توازن کھوکر دوسری لین میں پہنچ گئے جہاں کافی تیز رفتاری سے آرہے ٹرک نے دونوں گاڑیوں کو روند ڈالا جس میں 9 افراد کی جائے وقوع پر ہی موت جانے کی اطلاع ملی ہے۔اس سنگین حادثے کے بعد ہائی وے پر کہرام مچ گیا اور چیخ و پکار شروع ہوگئی۔ مدد کے لیے مقامی لوگوں کا ہجوم امڈ پڑا۔ اطلا ع ملتے ہی پولس بھی جائے وقوع پر پہنچی اور لاشوں کو اپنے قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال بھیج دیا جبکہ حادثے میں زخمی افراد کو مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ تادم تحریر مہلوکین کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
  • 2/25/2024 10:30:14 PM
شعبان بخاری جامع مسجد دہلی کے نئے امام
نئی دہلی،25فروری(ایجنسی):قومی دارالحکومت دہلی میں واقع تاریخی جامع مسجد کے شاہی امام کے طور پر سید اسامہ شعبان بخاری کی تاج پوشی ان کے والد اور طویل عرصے سے دہلی جامع مسجد کے امام و خطیب کے فرض منصبی پر فائز مولانا سید احمد بخاری نے کی۔ شعبان بخاری جامع مسجد دہلی کے چودہویں امام و خطیب ہوں گے۔ اتوار کو بعد نماز عشاء جامع مسجد میں شعبان بخاری کے سر پر روحانی ماحول میں دستار باندھی گئی۔اس تقریب میں ملک اور بیرون ممالک کی نامور شخصیتیں شریک ہوئیں جنہوں نے شعبان بخاری کو دہلی جامع مسجد میں نئے شاہی امام کے طور پر تاج پوشی کے لیے مبارکباد پیش کی۔ واضح ہو کہ اس سے قبل وہ دہلی جامع مسجد میں ہی نائب امام کے عہدے پر فائز تھے۔ شب برات کے موقع پر ان کی دستار بندی کے لیے منعقد تقریب میں کثیرتعداد میں علمائے کرام شریک ہوئے۔ایمیٹی یونیورسٹی سے سوشل ورک میں ماسٹر ڈگری رکھنے والے شعبان بخاری کو 2014 میں نائب امام بنایا گیا تھا۔ وہ عالم اور فاضل بھی ہیں۔
  • 2/25/2024 10:28:01 PM
سیمی رکن حنیف شیخ بھوساول سے گرفتار
نئی دہلی،25فروری(ایجنسی):ممنوعہ تنظیم سیمی سے وابستگی اور اس تنظیم میں بطور رکن کام کرنے کے الزام میں حنیف شیخ کو پولس نے 22 فروری کو گرفتار کرلیا۔اسے بھوساول سے پولس نے اپنی گرفت میں لیا۔ پولس ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ملزم حنیف نے اپنی شناخت محمد حنیف کے طور پر تبدیل کرلی ہے اور وہ مہاراشٹر کے بھوساول میں ایک اردو اسکول میں ٹیچر ہے۔ حنیف شیخ نے 1997 میں مارول جلگائوں سے ڈپلوما کیا تھا اور اسی دوران سیمی میں شامل ہوگئے ۔ وہ سیمی میں کُل مدتی کارکن کے طور پر کام کرتے تھے اور انتہاپسند بن گئے تھے۔سیمی میں شامل ہونے کے بعد وہ اس کے ہفتہ واری پروگرام میں شرکت شروع کردی تھی۔ وہ سیمی کی میگزین اسلامک موومنٹ کے اردو ایڈیشن میں ایڈیٹر بھی تھے اور گذشتہ پچیس سال سے سرگرم رہے۔4 سال سے پولس کی ٹیم ان کا تعاقب کر رہی تھی۔وہ مہاراشٹر کے بھوساول کے رہنے والے تھے۔ اسپیشل سیل کے ڈی سی پی انکت سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ملزم حنیف شیخ پر ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہنے کا الزام ہے۔
  • 2/25/2024 10:26:06 PM
مودی دوستوں کے ہیں کسانوں کے نہیں:راہل
نئی دہلی/لکھنؤ، 25 فروری (یواین آئی) اپنی بھارت جوڑو نیائے یاترا کے دوران کانگریس رہنما راہل گاندھی نے اتوار کو اترپردیش کے بلند شہر اور دیگر مقامات پر اپنی بہن کانگریس رہنما پرینکا گاندھی اور سماج وادی پارٹی کے قومی صدر و یوپی کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش پرساد یادو کے ساتھ مشترکہ ریلی سے خطاب کیا اور اپنے اتحاد کا پُرجوش مظاہرہ کیا۔کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے دوستوں کے لیے سب کچھ کر سکتے ہیں لیکن کسانوں کی بھلائی کے لیے کوئی قدم اٹھانے کو تیار نہیں ہیں۔مسٹر راہل گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہاکہ کیا مودی دوستوں کا قرض معاف کر دیا گیا، ہاں؟ کیا مودی دوستوں کو کارپوریٹ ٹیکس میں چھوٹ ملی، ہاں؟ کیا مودی کے دوستوں کو سستی زمینیں دی گئیں؟ ہاں۔انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی اپنے دوستوں کے مفاد میں ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں لیکن انہیں کسانوں کی کوئی فکر نہیں ہے اور کسانوں سے کئے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے ہیں۔ مسٹر گاندھی نے کہاکہ لیکن کیا کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو گئی ہے؟نہیں۔ کیا کسانوں کے قرضے معاف کر دیے گئے؟ چند ایک کے درمیان ہندوستان کے وسائل کو ضائع کرنے کی 'متر پالیسی مودی کی ان لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہے جنہوں نے ہندوستان بنایا۔کسانوں کے مفادات کے لیے کانگریس کی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے مسٹر راہل گاندھی نے کہاکہ "کانگریس ہر کسان، ہر مزدور اور آخری صف میں کھڑے غریبوں کے لیے منصفانہ پالیسیاں بنانے کے لیے پابند عہد ہے۔"قبل ازیں  اترپردیش کے ضلع بلندشہر میں اتوار کی صبح راہل گاندھی او رپرینکا گاندھی نے نیائے یاترا کے علی گڑھ کی جانب روانہ ہونے کے دوران کارکنان سے ملاقات کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی۔کانگریس پارٹی کے بلند شہر کے ضلع صدر راجیش بھاٹی نے بتایا کہ راہل۔ پرینکا گاندھی بھارت جوڑو۔ نیائے یاترا کےدوران راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے کانگریس کارکنوں کے ساتھ ملاقات کی بعد میں وہ کھلی جیپ میں سوار ہوکر پنڈاول سے علی گڑھ کے لئے روانہ ہوگئے۔
  • 2/25/2024 10:23:19 PM
رام بھدراچاریہ، گلزار کو 58 ویں گیان پیٹھ ایوارڈ سے نوازا جائے گا
رام بھدراچاریہ، گلزار کو 58 ویں گیان پیٹھ ایوارڈ سے نوازا جائے گا نئی دہلی، 17 فروری (یو این آئی) سنسکرت کے نامور اسکالر جگد گرو رام بھدراچاریہ اور اردو کے مشہورشاعر گلزار کو 58ویں گیا پیٹھ ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔ ہفتہ کو گیان پیٹھ ایوارڈز کی جیوری نے سال 2023 کے لئے 58ویں گیان پیٹھ ایوارڈز کا اعلان کیا۔ ہفتہ کو گیان پیٹھ ایوارڈ کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک ریلیز میں کہا گیا ہے، ’’58واں گیان پیٹھ ایوارڈ دو زبانوں کے نامور ادیبوں، جگد گرو رام بھدراچاریہ (سنسکرت ادب) اور مسٹر گلزار (اردو ادب) کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مشہور کہانی کار اور گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ پرتیبھا رائے کی صدارت میں سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ اس میٹنگ میں سلیکشن کمیٹی کے دیگر ممبران مسٹرمادھو کوشک، دامودر موجو، پروفیسر۔ سورنجن داس، پروفیسر پروشوتم بلمالے، پرفل شیلیدار، پروفیسر ہریش ترویدی، پربھا ورما، ڈاکٹر جانکی پرساد شرما، اے کرشنا راؤ اور گیان پیٹھ کے ڈائریکٹر مدھوسودن آنند شامل تھے۔ اتر پردیش کے چترکوٹ کے رہنے والے مسٹر رام بھدراچاریہ ایک مشہور عالم، ماہر تعلیم، کثیرلسانی عالم، تخلیق کار، مبلغ، فلسفی اور ہندو مذہبی رہنما ہیں۔ وہ چترکوٹ میں واقع سنت تلسی داس کے نام سے منسوب تلسی پیٹھ نامی مذہبی اور سماجی خدمت ادارہ کے بانی اور صدر ہیں۔ وہ کئی زبانوں کے ماہر ہیں اور 22 زبانیں بولتے ہیں۔ وہ سنسکرت، ہندی، اودھی، میتھلی سمیت کئی زبانوں کے آشو کوی اور مصنف ہیں۔ انہوں نے 240 سے زائد کتابیں اور مقالے لکھے ہیں۔ ان کے لکھے گئے چار مہاکاویوں میں دو سنسکرت زبان اور دو ہندی زبان میں لکھے گئے ہیں۔ اس سے قبل انہیں 2015 میں پدم وبھوشن سے نوازا جا چکا ہے۔ گلزار کے نام سے معروف سمپورن سنگھ کالرا (1934) ہندی فلموں کے مشہور گیت کار ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایک شاعر، اسکرین رائٹر، فلم ڈائریکٹر، ڈرامہ نگار اور مشہور شاعر ہیں۔ ان کی تخلیقات بنیادی طور پر ہندی، اردو اور پنجابی میں ہیں۔ اس سے قبل گلزار کو سال 2002 میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ اور سال 2004 میں پدم بھوشن سے نوازا جا چکا ہے۔ اپنے طویل فلمی سفر کے ساتھ ساتھ گلزار ادب کے میدان میں نئے سنگ میل طے کرتے رہے ہیں۔ نظم میں انہوں نے ایک نئی صنف ’’تروینی‘‘ ایجاد کی ہے جو تین سطروں کی غیر مقفہ نظم ہوتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سنسکرت زبان کو دوسری بار اور اردو کے لیے پانچویں بار یہ ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔ ملک کے سب سے بڑے ادبی اعزاز، گیان پیٹھ ایوارڈ کے ایک حصے کے طور پر، جیتنے والوں کو 11 لاکھ روپے کی انعامی رقم، واگ دیوی کا مجسمہ اور ایک توصیفی سند سے نوازا جائے گا۔
  • 2/17/2024 9:53:22 PM
ہیٹ ٹرک کریں گے، ریکارڈ توڑیں گے، بی جے پی کو 370 سے آگے لے جائیں گے: نڈا
ہیٹ ٹرک کریں گے، ریکارڈ توڑیں گے، بی جے پی کو 370 سے آگے لے جائیں گے: نڈا ہیٹ ٹرک کریں گے، ریکارڈ توڑیں گے، بی جے پی کو 370 سے آگے لے جائیں گے: نڈا نئی دہلی، 17 فروری (یو این آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی صدر جگت پرکاش نڈا نے ہفتہ کو کہا کہ پارٹی کارکن پرجوش اور خوش ہیں اور لوک سبھا انتخابات میں ان کا جوش بی جے پی کو 370 اور نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو 400 سے آگے لے جائے گا۔ مسٹر نڈا نے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ، روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے وزیر نتن گڈکری، بزرگ رہنما مرلی منوہر جوشی، مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی موجودگی میں پورے ملک سے آئے ہوئے تقریباً 12 ہزار کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ مسٹر نڈا نے پارٹی پرچم لہرا کر کنونشن کا افتتاح کیا۔ مسٹر نڈا نے کہا، "ہم ماضی میں بھی جیت چکے ہیں اور مستقبل میں بھی جیتیں گے۔ ہم پرجوش ہیں، ہم خوش ہیں۔ ہمارا یہ شعور یقیناً ہمیں 370 سے آگے لے جائے گا۔ این ڈی اے کو بھی 400 سے آگے لے جانا ہے۔ ہم متحد ہو رہے ہیں۔ ہر بوتھ پر پوری طاقت کے ساتھ جانا ہے۔ ہمیں نہ صرف ہیٹ ٹرک کرنی ہے بلکہ ریکارڈ بھی توڑنے ہیں۔" بی جے پی صدر نے کہا، ’’بی جے پی کارکن 8.5 لاکھ بوتھ پر پہنچ چکے ہیں اور ہم جلد ہی 10 لاکھ بوتھ تک پہنچ جائیں گے۔‘‘ پارٹی کارکنوں کو بی جے پی سے لڑنے اور اسے آگے لے جانے کی تلقین کرتے ہوئے مسٹر نڈا نے کہا، "2014 سے پہلے، ہم پانچ یا چھ ریاستوں میں اقتدار میں تھے اور 17.5 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتے تھے۔ آج ہم 17 ریاستوں میں حکومتیں چلا رہے ہیں اور 58 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ سب مودی کی ضمانت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ بی جے پی واحد پارٹی ہے جس نے 1951 میں جو کہا وہی آج بھی کہا اور کرکے دکھایا ہے۔ بی جے پی صدر نے کہا، "2009 میں، ہمیں 18.8 فیصد حمایت ملی تھی، جب کہ 2014 میں پارٹی کی حمایت 31.3 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ سال 2019 میں ہم نے اپنا ریکارڈ توڑا، 282 سے 303 نشستیں اور ووٹ شیئر 37 فیصد تک پہنچ گئے۔ 2014 سے پہلے ہماری صرف پانچ ریاستوں میں حکومتیں تھیں۔ کافی وقت تک ہم پانچ چھ میں رکے تھے۔ آج این ڈی اے 17 ریاستوں میں اقتدار میں ہے اور بی جے پی 12 ریاستوں میں برسراقتدار ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں ہم نے 9836 نشستیں حاصل کیں۔ میونسپل کارپوریشن میں 186 جگہوں پر بی جے پی کے میئر بنے۔ بی جے پی صدر نے کہا، "میں مغربی بنگال کو جیت کی فہرست میں شامل کرنا چاہتا ہوں۔ وہاں کی اسمبلی میں ہم نے تین سیٹیں جیتیں، پھر ہم 77 سیٹیں جیت کر واپس آئے۔ اب اگلی باری کے لیے تیار ہو جائیں، وہ باری ہماری ہے۔ گجرات میں 1997 سے مسلسل حکومت میں رہنے کا بھی ذکر کیا۔ 2014 سے پہلے جب میں ہریانہ جاتا تھا اور کہتا تھا کہ بی جے پی حکومت بنائے گی تو وہاں کے لوگ ہمارا مذاق اڑاتے تھے لیکن ہم نے مسلسل دو بار وہاں حکومت بنائی۔ انہوں نے آسام سے لے کر اتراکھنڈ، اتر پردیش سے منی پور، تریپورہ سے چھتیس گڑھ، تلنگانہ تک کے تمام انتخابات کا ذکر کیا۔ مسٹر نڈا نے کہا، "یہ سب مودی کی گارنٹی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے پارٹی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی سمیت سابق وزرائے اعظم چودھری چرن سنگھ اور پی وی نرسمہا راؤ، بہار کے سابق وزیر اعلیٰ کرپوری ٹھاکر، زرعی سائنسدان ایم ایس سوامی ناتھن کا اور ان کے کاموں کا ذکر کیا، جنہیں بھارت رتن سے نوازا گیا ہے۔ اس پر وزیراعظم کا شکریہ بھی ادا کیا۔
  • 2/17/2024 9:49:31 PM
پہلے ہم نے ملک کی آزادی کے لئے قربانی دی،اب ہمیں اس آزادی کے تحفظ کے لئے قربانی دینی ہوگی: مولانا ارشدمدنی
پہلے ہم نے ملک کی آزادی کے لئے قربانی دی،اب ہمیں اس آزادی کے تحفظ کے لئے قربانی دینی ہوگی: مولانا ارشدمدنی نئی دہلی، 17 فروری (یواین آئی) جمعیۃعلماء ہند کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس صدرجمعیۃعلماء ہند مولاناارشدمدنی کے زیرصدارت صدر دفترجمعیۃعلماء ہندمیں منعقدہوا۔ اجلاس کے شرکاء نے ملک کی موجودہ صورتحال پر غوروخوض کرتے ہوئے ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت ، شدت پسندی ، امن وقانون کی ابتری ، اقلیتوں اور مسلمانوں کے ساتھ مذہب کی بنیادپر امتیازی سلوک ،وقف املاک کاتحفظ ، عبادت گاہ ایکٹ کے باوجود مساجد ومقابرکے خلاف فرقہ پرستوں کی جاری مہم ،ہلدوانی میں پولس فائرنگ اورمسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی ، فلسطین میں اسرائیل کی جارحانہ دہشت گردی کے معاملہ پر سخت تشویش کا اظہارکیا گیا اوران جیسے بہت سارے سلگتے مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ ان خیالات کا اظہارپریس کے لئے جاری ایک ریلیز میں کیا گیا۔ اجلاس میں جامع مسجد گیان واپی مقدمہ اور عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون 1991 کے تعلق سے بھی تجاویز پاس کی گئیں اورکہا گیا کہ بابری مسجد رام جنم بھومی ملکیت مقدمہ میں سپریم کورٹ نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مقدمہ کا فیصلہ کیا جسے ملک کے مسلمانوں نے کڑواگھونٹ سمجھ کر پی لیا اور یہ سمجھا کہ اب ملک میں امن و امان قائم ہوجائے گا لیکن اس فیصلے کے بعد ملک کے فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہوگئے اور انہوں نے جامع مسجد بنارس گیان واپی، شاہی عیدگاہ متھرا، ٹیلے والی مسجد جیسی تقریبا دو ہزار مسلم عبادت گاہوں پر اپنے دعوے کرنا شروع کردیاہے۔ بابری مسجد مقدمہ میں سپریم کورٹ نے عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون 1991ء کی اہمیت کا ذکر کیا ہے۔ اس قانون کو ملک کے حق میں بہتر بتایا لیکن اس کے مؤثر نفاذ نہ ہونے کی وجہ نچلی عدالتیں مقدمات کی سماعت کررہی ہیں اور محکمہ آثار قدیمہ کھدائی کی اجازت بھی دے رہی ہے جواس قانون کے منافی ہے۔ بابری مسجد مقدمہ میں سپریم کورٹ نے آثار قدیمہ کی رپورٹ کی قانونی حیثیت کو مسترد کردیاتھا ، قابل ذکر ہے کہ ۷؍اکتوبر2020 عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون کی حفاظت اور مؤثر نفاذ کے لئے جمعتہ علماء ہند کی پٹیشن زیرسماعت ہے ، عدالت نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے لیکن مرکزی حکومت نے اب تک حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے۔ اجلاس میں ہلدوانی پولس فائرنگ کے مہلوکین کو فی کس دولاکھ روپے کی فوری امداد اوروہاں ریلیف کے کام کے لئے مجموعی طورپر 25 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا،خاطی افسران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لئے لیگل پینل صلاح و مشورہ کررہا ہے جبکہ مہلوکین کو سرکاری معاوضہ دیئے جانے کے تعلق سے بھی میٹنگ میں مطالبہ کیاگیا ۔مجلس عاملہ کے لئے جاری ایجنڈے کے مطابق جمعیۃعلماء ہند کی آئندہ ٹرم کی صدارت کے لئے ریاستی جمعیتوں کی مجلس عاملہ کی سفارشات کا جائزہ لیا گیا ، تمام ریاستی یونٹوں نے متفقہ طورپر صرف مولانا ارشدمدنی کی نام کی سفارش کی ، لہذامجلس عاملہ نے جمعیۃعلماء ہند کے آئندہ ٹرم کی صدارت کے لئے مولانا ارشدمدنی کے نام کااعلان کیا اور، مجلس عاملہ نے آج 16فروری سے16مئی تک پورے ملک میں اس ٹرم کی ممبرسازی کااعلان بھی کیا گیا۔ اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں مولانا مدنی نے کہاکہ اس وقت ملک کے حالات جس قدرتشویشناک ہیں اس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی اقتدارکی تبدیلی کے بعد یکے بعد دیگرے جو واقعات پیش آرہے ہیں اس سے اب اس میں کوئی شبہ نہیں رہ گیا ہے کہ ہندوستان فسطائیت کی گرفت میں چلاگیا ہے ، فرقہ پرست اورانتشارپسند قوتوں کا بول بالاہوگیاہے ، انہوں نے آگے کہا کہ ادھر چند برسوں کے دوران اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہوتاآرہاہے یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں ہے نیا نیاتنازعہ کھڑاکرکے مسلمانوں کو نہ صرف اکسانے کی کوششیں ہورہی ہیں بلکہ انہیں کنارے لگادینے کی منصوبہ بندسازشیں ہورہی ہیں ، لیکن اس سب کے باوجودمسلمانوں نے جس صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا ہے وہ بے مثال ہے ، مولانا مدنی نے کہا کہ ہمیں آگے بھی اسی طرح صبروتحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا، فرقہ پرست طاقتیں اس وقت بھی مختلف بہانوں سے اکسانے اورمشتعل کرنے کی کوششیں کرسکتی ہیں ، کیونکہ پارلیمنٹ کا الیکشن ہونے والا ہے ،مولانا مدنی نے کہا کہ پہلے الیکشن تعمیری پروگرام ، روزگاراورتعلیم جیسے بنیادی مسائل کی بنیادپر لڑاجاتاتھا لیکن افسوس فرقہ پرست طاقتوں نے عوام کو مذہبی نشہ پلادیاہے ، اب الیکشن صرف فرقہ واریت کی بنیاد پر لڑاجارہاہے ،انہوں نے کہا کہ پہلے ہم نے ملک کی آزادی کے لئے قربانی دیں اوراب ہمیں اس آزادی کی تحفظ کے لئے قربانی دینی ہوگی اگرہم نے ایسانہیں کیا تووہ دن دورنہیں جب لب کشائی کو بھی ایک سنگین جرم قراردیاجانے لگے گا۔ انہوں نے کہاکہ جدوجہد آزادی میں قربانی دینے والے ہمارے بزرگوں نے جس ہندوستان کا خواب دیکھا تھا ، وہ یہ ہندوستان ہرگزنہیں ہے ، ہمارے بزرگوں نے ایسے ہندوستان کا خواب دیکھاتھا جس میں بسنے والے تمام لوگ ہمیشہ کی طرح نسل برادری اورمذہب سے اوپر اٹھ کر امن وآتشی کے ساتھ رہ سکیں ۔ ملک کے موجودہ سیاسی اورسماجی صورتحال کے تعلق سے حکومتوں کے رویہ پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ جو کام عدالتوں کاتھا وہ اب حکومتیں کررہی ہیں ، ایسالگتاہے کہ ہندوستان میں اب قانون کی حکمرانی کا دورختم ہوگیا ہے ، ان کے منھ سے نکلنے والے الفاظ قانون ہیں اورگھروں کو زمین دوزکرکے موقع پر فیصلہ کرنا قانون کی نئی ریت بن گئی ہے ، ان حالات میں پورے ملک کے مظلوموں کو انصاف دلانے اورملک کے آئین اورجمہوریت کو بچانے اورقانون کی بالادستی قائم رکھنے کے لئے ہم نے سپریم کورٹ کا رخ کیا، لیکن افسوس ممتازماہرین قانون اورسپریم کورٹ وہائی کورٹ کے ریٹائرڈجج عدالتوں اورخاص طورپر سپریم کورٹ کے فیصلہ کے تعلق سے خواہ بابری مسجدکا ہویاجامع مسجد گیان واپی کا ہویادفعہ 370کا کھلے عام مایوسی ، ناامیدی اورنقدونظرکا اظہارکریں توہم جیسے لوگوں کو تشویش کاہونا لازمی ہے ، ان سب کے باوجود ہمارے لئے آخری سہاراعدالتیں ہی رہ جاتی ہیں ۔
  • 2/17/2024 9:42:46 PM
    Page 1 of 1